ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / تازہ ترین جائزوں میں کلنٹن کی ٹرمپ پر واضح برتری

تازہ ترین جائزوں میں کلنٹن کی ٹرمپ پر واضح برتری

Sat, 06 Aug 2016 16:37:58  SO Admin   S.O. News Service

واشنگٹن،6؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)میکلاچی میرسٹ پول کے تازہ ترین جائزے کے مطابق ہلری کلنٹن 48فیصد اور ٹرمپ 33فیصد پسندیدگی کی شرح پر ہیں۔ گزشتہ ماہ میں کیے گئے سروے میں یہ فرق 42اور 39فیصد تھا۔میرسٹ کالج پولنگ گروپ کے ڈائریکٹر لی میرینگوف کہتے ہیں کہ ووٹرز کی تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی پسندیدگی ظاہر کرتی ہے کہ ٹرمپ کی صدارتی امیدواری خطرے میں ہے۔یہ جائزہ رواں ہفتے پیر سے بدھ کے درمیان کیا گیا اور میرینگوف کے مطابق ٹرمپ کی طرف سے "غلطیوں کی ایک طویل فہرست بشمول ڈیموکریٹ قومی کنونشن میں شریک مسلمان جوڑے پر تنقید" نے کلنٹن کا پلڑہ بھاری کرنے میں کردار ادا کیا۔لیکن سروے میں کئی اور اشاریے ایسے بھی ہیں جو سابق وزیرخارجہ ہلری کلنٹن کے لیے مثبت نہیں۔ میرسٹ پول کے مطابق 40فیصد رجسٹرڈ ووٹر کہتے ہیں کہ وہ ہلری کلنٹن کی حمایت صرف اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ وہ ٹرمپ کے مخالف ہیں۔
55فیصد رجسٹرڈ ووٹرز کا کہنا تھا کہ وہ ہلری کلنٹن کے بارے میں موافق رائے نہیں رکھتے۔ تاہم ناموافق رائے کی شرح ٹرمپ کے لیے 66فیصد ہے۔میکلاچی اور جینفورورڈ کی طرف سے کیے گئے جائزوں کے مطابق 18سے 30سال کے 25فیصد ووٹرز ٹرمپ کے بارے میں موافق رائے رکھتے ہیں۔میکلاچی کے سروے میں یہ بھی بتایا گیا کہ 23فیصد ووٹرز ایک تیسری جماعت لبرٹیرین کے صدارتی امیدوار گیری جانسن کو ووٹ دیں گے جب کہ جینفورورڈ کے مطابق دس میں سے سات ووٹرز یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ جانسن کے بارے اتنا نہیں جانتے کہ انھیں ووٹ دیں۔گرین پارٹی کی امیدوار جل اسٹئین کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے اور میکلاچی کے جائزے کے مطابق 16فیصد کا کہنا تھا کہ وہ انھیں ووٹ دیں گے۔

یمن کے باغی سابق صدر کی دولت 25ارب ڈالر سے متجاوز
صنعاء ،6؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)یمن کے سابق مں حرف صدر علی عبداللہ صالح کے اثاثوں کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔ یمن کے ایک اقتصادی تجزیہ نگارنے دعویٰ کیا ہے کہ سنہ 1978ء سے 2011ء تک منصب اقتدار پر فائز رہنے والے سابق صدر علی عبداللہ صالح کی کل دولت 25ارب ڈالر سے زائد ہے۔یمنی تجزیہ نگار ڈاکٹر عبدالکریم العواضی نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بک پر پوسٹ ایک بیان میں سابق صدر کے بیٹے کے اس بیان کو مسترد کردیا جس میں اس کا کہنا تھا کہ ہمارے والد بزرگوار کی اصل دولت وہ کامیابیاں ہیں جو انہوں نے قوم کی خاطر حاصل کیں۔

ڈاکٹرعبدالکریم کا کہنا ہے کہ سابق صدر علی عبداللہ صالح کے اندرون اور بیرون ملک اثاثوں کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ وہ اپنے تیس سالہ دور اقتدار کے دوران قومی خزانے پر سانپ بنے رہے ہیں۔ جب سے یمن میں لڑائی شروع ہوئی ہے وہ مسلسل باغیوں کو اسلحہ فروخت کیے جا رہے ہیں۔ اس اسلحے سے حاصل ہونے والی کروڑوں ڈالر کی آمدن بھی سابق صدر علی عبداللہ صالح کی جیب میں جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے کیدوران سابق صدر نے باغیوں کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں سابق صدر کے ایک بیٹے خالد علی عبداللہ صالح نے فیس بک پر پوسٹ ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے والد کا اصل سرمایہ قوم کے لیے ان کی خدمات ہیں۔ ان کے پاس دولت نہیں اور نہیں اور نہ ہی انہوں نے قومی خزانے کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے۔خالد صالح کے اس دعوے کے جواب میں ڈاکٹر عبدالکریم عواضی نے لکھا کہ علی عبداللہ صالح نے یمن میں موبائل سروس فراہم کرنے والی کمپنی میں 1ارب 20کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ یمن کے دو سرکاری بنکوں میں ان کی بھاری رقوم موجود ہیں۔ اس کے علاوہ پیرس، لندن اور متعدد عرب ملکوں میں علی صالح کی دولت کا اندازہ 90کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔انہوں نے سابق یمنی صدر کی دولت کی تفصیلات کے بارے میں مزید بتایا کہ علی صالح نے ایک بحری بیڑاخریدا، افریقا کی ایک فضائی کمپنی میں سرمایہ کاری کی، عرب اور افریقی بنکوں میں اپنا سرمایہ منتقل کیا اور 200ملین ڈالر کا سونا جمع کرکے بیچا گیا۔ ڈاکٹر عواضی نے الزام عایدکیا کہ سابق صدر نے اپنے دور حکومت نے نہایت مقرب اور رشتہ دار کلیدی عہدوں پر تعینات کیے جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے ملنے والی عالمی امداد ہڑپ کی۔ ایک قریبی رشتہ دار کو پلاننگ اور عالمی تعاون کی وزارت سونپی گئی اور سوشل ڈویلپمنٹ بنک اس کے سپرد کیا گیا جس نے قومی خزانے کو ناقابل یقین نقصان پہنچایا۔انہوں نے مزید کہا کہ سنہ 2000ء سے 2010ء تک علی صالح کے اثاثوں کی مالیت 14ارب ڈالر بتائی گئی تھی۔ کسی معلوم نہیں کہ وہ رقم کہاں گئی۔


اسدی فوج کا جیل پر دھاوا، تشدد سے چار قیدی ہلاک متعدد زخمی
دمشق،6؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)شام میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج نے سویداء نامی جیل پر دھاوا بول کر وہاں پر موجود قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کیا ہے جس کے نتیجے میں کم سے کم چار قیدی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ اسدی فوج کے اہلکاروں سے سویدا جیل میں داخل ہوتے ہی قیدیوں پر گولیاں برسا دی جس کے نتیجے میں چار قیدی ہلاک ہوگئے۔خیال رہے کہ سویدا جیل کے قیدیوں نے چند روز جیل انتظامیہ کے ظالمانہ رویے اور قیدیوں کو دمشق کی ایک جیل میں لے جانے کے خلاف بہ طور احتجاج سول نافرمانی کا اعلان کیا تھا۔اسدی فوج کی جانب سے تازہ کارروائی کو قیدیوں کی سول نافرمانی کی سزا دینے کی کوشش قرار دیا جا رہاہے۔ شامی فوج کے جیل میں داخل ہونے اور چار قیدیوں کو ہلاک کرنے کے واقعے کے بعد جیل میں خوف و ہراس کی فضاء پائی جا رہی ہے۔ذرائع ابلاغ میں اطلاعات آئی تھیں کہ سویداء جیل کے قیدیوں نے نافرمانی کا اعلان اس وقت کیا جب اسدی فوج نے جیل کے 1000قیدیوں کو پھانسی دینے کے لیے دمشق کی ایک جیل میں منتقل کردیا تھا۔

کرکوک:3ہزار عراقی شہری داعش کے ہاتھوں اغوا
واشنگٹن،6اگست؍(ایس اونیوز؍آئی این ایس انڈیا)اقوام متحدہ کے زیرانتظام پناہ گزینوں کے کمیشن کے مطابق عراق میں داعش تنظیم نے جمعرات کے روز تقریبا 3 ہزار شہریوں کو اغوا کرلیا۔ یہ تمام افراد الحویجہ کے علاقے سے کرکوک شہر کی جانب فرار ہو رہے تھے۔برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے اعلی کمیشن کو موصول ہونے والی رپورٹوں سے معلوم ہوا ہے کہ داعش تنظیم نے چار اگست کو کرکوک صوبے کے علاقے الحویجہ میں مختلف دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے تقریبا 3000شہریوں کو قیدی بنا لیا جو کرکوک شہر کی جانب فرار کی کوشش کر رہے تھے۔ قیدی بنائے گئے افراد میں سے 12کو ہلاک کر دیے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔دوسری جانب انسانی حقوق کی عراقی رصد گاہ نے تصدیق کی ہے کہ داعش تنظیم کے 100سے 120جنگجوؤں نے ہزاروں شہریوں کو قیدی بنا لیا اور اب وہ ان افراد کو عراقی فورسز کے سامنے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ رصدگاہ کے مطابق قیدی بنائے گئے شہریوں میں درجنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جب کہ ان میں چھ کو جلا دیا گیا۔


Share: